اکثر لوگوں کو پڑھنے یا قریب کی کوئی چیز دیکھنے کیلئے چشموں کا استعمال کرنا پڑتا ہے جو ان کے لیے الجھن کا سبب بنتا ہے۔ان لوگوں کو پہلے باقی ماندہ عمر کے لئے عینک کا محتاج تصور کر لیا جاتا تھا، اب چشموں سے جان چھڑانے کیلئے آنکھوں کے قطروں کی صورت مین ایک دوا متعارف کروا دی گئی ہے۔ ایک بھارتی ڈرگ ایجنسی نے آنکھوں کی بیماری presbyopia کے شکار افراد کی مشکل کو آسان کرنے کے لئے ریسرچ کر کےآنکھوں کیلئے ایسے قطرے بنائے ہیں جو ان کی مشکل کو حل کرسکتے ہیں۔
LOADING...
presbyopia کیا ہے؟
Presbyopia کا تعلق بڑھتی عمر کے ساتھ جڑا ہے کیونکہ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے آنکھ کا لینس آہستہ آہستہ قریبی اشیاء پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کھودیتا ہے جس کیلئے چشمہ لگانا پڑتا ہے۔Presbyopia کو مرض نہیں سمجھا جاتا بلکہ آنکھوں سے منسلک بعض پٹھوں کی کمزوری تصور کیا جاتا ہے۔ یہ پرابلم زیادہ تر 40 سال کی عمر کے بعد سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے ایسے افراد کو چھوٹے پرنٹ کو پڑھنے میں دشواری، پڑھنے کے مواد کو دور رکھنے کی ضرورت اور قریبی کام انجام دیتے وقت آنکھوں میں دباؤ جیسی صورتحال درپیش ہوتی ہے۔
اب تک ایسے لوگوں کو "نزدیک کی عینک" لگانے کی سزا سنا دی جاتی تھی۔ اب بطی سائنس کی ھالیہ ریسرچز سے یہ تصور بدل گیا ہے اور نزدیک کی نظر کم ہونے کی تلافی کرنا ممکن سمجھا جانے لگا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق Presbyopia دنیا بھر میں 1.09 بلین سے 1.80 بلین لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔بھارت میں سامنے آنے والے نظر بہتر کرنے والی دوا کے قطروں کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ یہ آنکھوں کا دھندلا پن دور کردیتے ہیں اور آنکھوں کو بار بار نم ہونے سے بھی بچاتے ہیں۔اس سے قبل 2022 میں امریکا بھی آنکھوں کیلئے اس قسم کے قطرے بنا چکا ہے جو بڑھتی عمر کے ساتھ بینائی کی دھندلاہٹ کو دور کرتے ہیں۔