خاتون نے بغیر کام کے 20 سال تک تنخواہ دینے والی کمپنی کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا

The woman filed a case against the company that had been paying her salary for 20 years without work
مشہورہ محاورہ ہے کہ ’’نیکی کر اور دریا میں ڈال‘‘ اردو محاورے کی عملی  مثال فرانس میں سامنے آئی ہے جہاں ایک معذور خاتون نے 20 سال تک بغیر کام کیے تنخواہ دینے والی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معذور خاتون ’لارنس وان واسن ہوو‘نے ٹیلی کام کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا جس میں خاتون  کا دعویٰ ہے کہ  انہیں کمپنی میں اپنی معذوری کی وجہ سے ہراسانی اور امتیازی سلوک کا سامنا رہا۔

مقدمے کے متن کے مطابق فرانسیسی خاتون نے 1993میں ٹیلی کام کمپنی میں ملازمت حاصل کی تھی ،لارنس فالج کے باعث جسم کے ایک حصے کی کارکردگی سے مفلوج تھیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے کمپنی نے انہیں موزوں کردار کی پیشکش کی تھی۔ واسن نے 2002 تک ایچ آر میں بطور سیکرٹری کام کیا، بعد ازاں انہوں نے کمپنی کی دوسری برانچ میں ٹرانسفر کی درخواست دائر کی جس کے بعد خاتون کو دوسری  برانچ میں تو شفٹ کردیا گیا۔

 تاہم انہیں کوئی کام نہیں دیا گیا  لیکن کوئی کام نہ کرنے کے باوجود انہیں  باقاعدگی سے پوری تنخواہ دی جاتی رہی۔رپورٹ کے مطابق فرانسیسی خاتون کا کہنا ہے کہ کمپنی کا یہ اقدام انہیں براہ راست نکالنے کے بجائے کمپنی چھوڑنے کیلئے مجبور کرنے کی کوشش تھی۔ خاتون کا دعویٰ ہے کہ وہ اس امتیازی سلوک کے خلاف بہت لڑیں لیکن سب بے سود رہا اور وہ ڈپریشن کا شکار ہوگئیں کیوں کہ یہ سب  برداشت کرنا بہت مشکل ہے۔ 
دوسری جانب کمپنی کا مؤقف ہے کہ   واسن کی ’personal social situation‘کو مد نظر رکھتے ہوئے  کمپنی  نے انہیں بغیر کسی کام تنخواہ دینے کی پالیسی اپنائی  کیوں کہ واسن اکثر بیمار  رہتی تھیں اور کمپنی کے ٹاسک پورے نہیں کرپاتی تھیں۔




اشتہار


اشتہار