اسحاق ڈار کے سیاسی کیریئر پر ایک نظر

A look at Ishaq Dar's political career
وزیر اعظم شہبازشریف نے پارٹی کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کیا ہے۔

تعلیمی کیریئر پر ایک نظر

اسحاق ڈار 13 مئی 1950 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے ہیلی کالج آف کامرس سے کامرس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے ۔ اس کے بعد انہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں تعلیم حاصل کی۔ انہیں پنجاب یونیورسٹی میں بی کام (آنرز) میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر رول آف آنر پر رکھا گیا۔

پیشہ ورانہ کیریئرپر ایک نظر

اسحا ق ڈار 1974 میں انگلینڈ اینڈ ویلز میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ایسوسی ایٹ ممبر بن گئے ، 1975ء میں وہ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے ایسوسی ایٹ ممبر بنے۔پیشہ ورانہ طور پر اسحاق ڈار چارٹرڈ اور مینجمنٹ اکاؤنٹنٹ اور ماہر معاشیات ہیں۔اسحاق ڈار 1974 سے 1976 تک لندن میں واقع ٹیکسٹائل کارپوریشن میں فنانس ڈائریکٹر رہے۔

اسحاق ڈار نائب وزیر اعظم مقرر

1976 میں لیبیا منتقل ہو گئے اور طرابلس میں آڈیٹر جنرل کے دفتر میں سینئر آڈیٹر کی حیثیت سے لیبیا کی حکومت کے لئے کام کیا۔1977 میں پاکستان واپس آنے کے بعد وہ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنسی فرم میں پارٹنر بن گئے اور 1980 میں وہ ایک ملٹی نیشنل کنسٹرکشن کمپنی نذیر اینڈ کمپنی کے مالی مشیر بن گئے۔

سیاسی کیریئر پر ایک نظر

اسحاق ڈار کا سیاسی کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے ، ان کا سیاسی سفر 1980 کی دہائی میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی قائد نواز شریف کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے تیزی سے آگے بڑھتے گئے۔وہ پارٹی کے اندر مختلف عہدوں پر فائز رہے۔

اسحاق ڈار کی پہلی بڑی تقرری 1993 میں ہوئی تھی جب انہیں نواز شریف کی حکومت میں وزیر مملکت برائے خزانہ اور اقتصادی امور مقرر کیا گیا۔ اس دوران اسحاق ڈار نے معاشی پالیسیوں کی تشکیل اور ملکی مالیات کے انتظام میں کلیدی کردار ادا کیا۔

1998 ء میں نواز شریف کی دوسری مدت کے دوران اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ مقرر کیا گیا۔ وزیر خزانہ کی حیثیت سے اسحاق ڈار نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متعدد معاشی اصلاحات نافذ کیں ۔2013 میں جب نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم بنے تو اسحاق ڈار کو ایک بار پھر وزیر خزانہ مقرر کیا گیا۔

تاہم وزیر خزانہ کی حیثیت سے انہیں کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا، ان پر منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزامات سمیت بدعنوانی اور مالی بدانتظامی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

2017 میں پاکستان کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار پر کرپشن اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزامات میں فرد جرم عائد کی تھی۔ سماعت کے لیے پیش نہ ہونے پر عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے دیا تھا۔ اس کے بعد اسحاق ڈار نے پاکستان چھوڑ دیا اور برطانیہ میں قیام پذیر رہے۔

بطور وزیر خزانہ کامیابیاں

وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنے ادوار میں اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے جن میں کفایت شعاری کے اقدامات متعارف کروانا، حکومتی اخراجات میں کمی اور بین الاقوامی ڈونرز سے مالی مدد حاصل کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے قرضوں اور مالی پیکجز پر مذاکرات میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
عام انتخابات 2024 کے بعد

8 فروری 2024 کے الیکشن میں ن لیگ اور انکے اتحادیوں کی کامیابی کے بعد اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کے بجائے وزیر خارجہ کا عہدہ دیا گیا اور 28 اپریل 2024 کو انہوں نے بطور نائب وزیراعظم اپنی اننگز کا بھی آغاز کردیا ہے۔



اشتہار


اشتہار