کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 24 گھنٹے کے دوران تیسری بار زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور کوئٹہ شہر سمیت دیگر علاقوں میں رات گئے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کی گہرائی 30 کلو میٹر جبکہ زلزلے کا مرکزکوئٹہ سے 166 کلو میٹر جنوب مغرب تھا۔ زلزلے کا مرکز بلوچستان کے ضلع نوشکی سے ملحقہ افغان صوبہ کندھار کا علاقہ شوراوک تھا۔
زلزلے کے جھٹکے کوئٹہ کے علاوہ نوشکی، چاغی، چمن، قلعہ عبداللہ، پشین، مستونگ، دالبدین سمیت دیگر علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے ہیں، زلزلے کے بعد ریسکیو حکام کو ہائی الرٹ کر دیا گیا، تاحال کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔ پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔
پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔ کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اس لئے یہ علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں۔ کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ کے شہر زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلاتا ہے۔