برطانیہ بہت جلد ایسے ایئر کرافٹس فضا میں بلند کرسکتا ہے جو ماحول دوست ہوں گے۔ ہیلیم گیس کے ذریعے اڑائے جانے والے ایئر شپس کی طرز پر ’ایئر لینڈر 10‘ جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے تیار کیے جارہے ہیں۔ایئر شپ کے جدید ترین ورژن میں سفر کرنے والے فضا میں ہر طرف کے نظاروں سے محظوظ ہوسکیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کے شمال میں بیڈفورڈ کے نواح میں قائم کمپی ہائبرڈ ایئر وہیکلز (ایچ اے وی) کا کہنا ہے کہ یہ ایئر لینڈر ایئر شپ تجارتی پیمانے پر 2028 سے قبل لانچ نہیں کیے جاسکیں گے۔جدید ایئر شپ 300 فٹ لمبا ہوگا۔ اس میں ہیلیم گیس بھری ہوگی۔ اسے انجن پروپیلرز کی مدد سے اڑایا جائے گا۔ یہ انجن روایتی ایندھن کے حامل ہوں گے۔
ایچ اے وی کے چیف ایگزیکٹیو ٹام گرنڈی نے بتایا کہ ایئر شپ بہت بڑا اور خاصا چوڑا ہوگا۔ اس میں سفر بہت پرسکون انداز سے ہوگا۔ ایئر شپ کے مسافر آبزرویشن لاؤنج میں بیٹھ کر سامنے کے وسیع تر نظارے سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر شپ کی رفتار بہت کم ہوتی ہے اس لیے اِسے طویل فاصلوں کی مسافت کے لیے زیادہ کارگر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ڈائریکٹر آف ایئر ٹرانسپورٹیشن سسٹمز لیب (یونیورسٹی کالج لندن) پروفیسر آندرے شیفر کا کہنا ہے کہ ایئر شپ کو فضائی سیر کے لیے عمدگی سے بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔
ایچ اے وی ان چند کمپنیوں میں سے ہے جو انرٹ گیس ہیلیم استعمال کرتے ہوئے جدید ترین ایئر شپس دوبارہ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔بعض ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ہیلی کاپٹرز اور چھوٹے تجارتی جہازوں کی جگہ ایئر شپ استعمال کرنے کا تجربہ بھی کامیابی سے ہم کنار ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے غیر معمولی تکنیکی مہارت کی ضرورت ہے۔