اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے نئے کرنسی نوٹ پلاسٹک کے بنانے کا مطالبہ کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صنعت کاروں نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئے کرنسی نوٹ متعارف کرانے کا فیصلہ خوش آئند قرار دیتے ہوئے نئے نوٹ پلاسٹک کے بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں پہلے ہی پلاسٹک کے نوٹ رائج ہیں۔
اس اقدام سے جعلی نوٹوں سے نجات ملے گی کیوں کہ ان کی نقل تیار نہیں کی جاسکتی، اس ضمن میں وفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ نئے نوٹ آنے سے جعلی نوٹوں کے باعث عوام دھوکہ دہی اور نقصان سے بچ سکیں گے۔
اسی حوالے سے اقتصادی ماہر ڈاکٹر اکبر زیدی کہتے ہیں کہ پانچ ہزار کا نوٹ ختم نہیں ہونا چاہیے، دنیا بھر میں کاغذ کی بجائے پلاسٹک کی کرنسی استعمال ہو رہی ہے تاکہ جعلی نوٹ تیار نہ کیے جاسکیں۔ادھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک نوٹوں کے نئے ڈیزائن کے لیے مقابلے کا اعلان کردیا۔
جس میں حصہ لینے والے آرٹسٹ، ڈیزائنرز اور آرٹ کے طلباء 11 مارچ 2024ء تک اپنے ڈیزائن بھیج سکتے ہیں، ایک اعلامیہ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا ہے کہ نئے ڈیزائن والے کرنسی نوٹوں کے اجراء کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
نئی سیریز کے بینک نوٹوں کے لیے جدید اور موضوعاتی ڈیزائن کے آئیڈیاز کے لیے ایک آرٹ مقابلہ منعقد کیا جا رہا ہے۔بتایا گیا ہے کہ مقابلے میں میں مقامی فنکار، ڈیزائنرز اور آرٹ کے طلباء حصہ لینے کے اہل ہیں، مقابلے کے لیے شرکاء تھیمز پر مشتمل ڈیزائن تیار کر سکتے ہیں۔
جس میں سماجی و ثقافتی شناخت، آبادیاتی تنوع، موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی تحفظ، اقتصادی ترقی، قدرتی مناظر، تعمیراتی ورثہ اور قومی علامتیں شامل ہیں، توقع ہے اس مقابلے کے باعث نئے ڈیزائن اور آئیڈیاز سامنے آئیں گے۔