یار کیا زندگی ہے کھیلنے کودنے کی عمر میں ذمہ داری کا بوجھ وقت سے پہلے بوڑھا کرگیا۔میں جب سنبھلنے کی کوشش کرتا ہوں تو اس کا سردرویہ میری کوششوں پر پانی پھیر دیتا ہے اور میں دکھ کر عمیق گہرائی میں جاگرتا ہوں۔خواب ٹوٹ جائیں تب بھی مسکراتے رہنا تاکہ آئندہ محبت کرنے والے بدگمان نہ ہوں۔ حقیقی محبت میں روح جسم کو اپنی بانہوں میں لے لیتی ہے ۔
داشتہ اپنا جسم مرد کے حوالے کردیت ہے مگر اس کے جذبات اور احساسات مرد کی پہنچ سے کوسوں دور ہوتے ہیں ۔ لیکن جو عورت ایک مرد کو اپنے جذبات اور احساسات کی حدت سے گرما دیتی ہے اور محبت کی بلندیوں پر لے جاکر نامعقول عذر پیش کرکے چھوڑ دیتی ہے اس کیلئے اردو لغت میں میرے پاس کوئی مناسب گالی نہیں ہے ۔
کچی عمر کے لڑکپن میں بہت سی لڑکیوں کو بہت سے لڑکے پسند آجاتے ہیں اور بہت سے لڑکوں کو بہت سی لڑکیاں پسند آجاتی ہیں مگر یہ وقتی ہوتا ہے ۔ شادی کے بعد شوہر اکثر اپنی بیوی کا دل جیتنے میں جب کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس سے اس کی پچھلی زندگی کا پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی ایسا تھا جس کو آپ پسند کرتی تھی ۔
چونکہ کچھ لڑکیاں یہ سوچ کر کہ یہ شوہر میرا ہمدرد ہے اور صرف پسند ہی تو کرتی تھی اور تو کچھ نہیں تھا بتادیتی ہے کہ ہاں ایک تھا اچھا لڑکا تھابس وہیں سے ان کی زندگی کی تباہی شروع ہوجاتی ہے چونکہ میں خود ایک مرد ہوں تو یہ بات اچھے سے جانتا ہوں کہ مرد کے دل میں جب کسی کیلئے شک پیدا ہوجائے تو وہ تب ہی نکل سکتا ہے۔
جب اللہ ہدایت دے بہت سی لڑکیاں نادانی میں گزرے زندگی کے لمحات بتا کر شوہر کے دل میں ایسا شک پیدا کردیتی ہیں کہ وہ ط لا ق تک بات لے آتے ہیں میں کنواری لڑکیوں کو یہ بات واضح کردینا چاہتا ہے کہ زندگی کے کسی بھی مرحلے میں شوہر کے دل میں شک نہ پیدا ہونے دیں۔
ورنہ آپ کی زندگی عذاب بن جائیگی اور مرد حضرات سے ایک بات کہنا چاہوں گا کہ بیوی سے کبھی گزری زندگی کا نہ پوچھو اگر بیوی آپ کے ساتھ خوش ہے زندگی کے لمحے حسین گزر رہے ہیں تو کیوں ان کی پچھلی زندگی کا پوچھ کر اپنی اور ان کی زندگی عذاب میں ڈال دیتے ہیں۔ ایدھی صاحب سے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا کہ مولوی کہتے ہیں
آپ بے دین ہیں اللہ بے دینیوں کو جنت میں داخل نہیں کرتا ۔ ایدھی صاحب نے فرمایا میں ایسی جنت میں جاؤں گا ہی نہیں جہاں یہ لوگ جائیں گے ۔مرد ایک ایسا مکان ہے جو بار بار اپنے مکین بدلنا چاہتا ہے نت نئے کرائے دار بدل کر اسے مزہ آتا ہے وہ پرانے لوگوں سے جلدی بیزار ہوجاتا ہے ۔
مگر عورت ایک ایسا مکان ہے جو زندگی میں صرف ایک بار آباد ہوتا ہے ۔ ایک ہی بار مکین آتا ہے اس میں سما جاتا ہے اگر وہ پہلا مکین چھوڑ کر چل دے تو عورت اپنی مرضی سے آسیب زدہ مکان بن جاتی ہے تاکہ کوئی دوسرا اس کے اندر قدم نہ رکھ سکے ۔