نگران وزیراعظم کو ہٹانے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

Is the request to remove caretaker prime minister admissible or not? Judgment reserved

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑکوعہدےسےہٹانےکیلئےدرخواست دائر، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت ،عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کےحوالےسےفیصلہ محفوظ کرلیا۔لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس شاہدبلال حسن نےمحمدمقسط سلیم ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی،وفاق کیجانب سےایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاویداعوان ،مرزانصراحمدپیش ہوئے،اسسٹنٹ اٹارنی جنرل چوہدری نصیر احمد گوجرسمیت دیگرلاافسران کمرہ عدالت میں موجود،درخواست گزار ایڈووکیٹ محمد مسقط سلیم خود پیش ہوئے۔

مریم نواز کی فٹ بال کھیلنے کی ویڈیو وائرل

درخواست گزار کےوکیل نے کہا کہ نگران وزیراعظم اورانکےسیٹ اپ کی 15نومبرکوآئینی طورپر90روزہ مدت پوری ہو چکی ،الیکشن کمیشن یاکسی آئینی عدالت نےان کی مدت میں توسیع بھی نہیں کی ۔ وکیل درخواستگزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ آئینی طورپروزیراعظم نہیں رہے ، عدالت ہٹانے کا حکم جاری کرے۔

جسٹس شاہدبلال حسن نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اس معاملےپرسپریم کورٹ فیصلہ دےچکی ہے،الیکشن کی تاریخ کااعلان ہوچکا،آپ کےپاس اورکوئی کام نہیں؟وکیل درخواست گزار بولے کہ 90روزکی آئینی مدت پوری ہونےپریہ حکومت غیرمؤثرہوچکی ہے۔

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انکی ایک درخواست نگران وزیراعلیٰ کیخلاف جسٹس عابدعزیزشیخ کی عدالت میں زیرسماعت ہے،وہ کیس اس سےجڑاہواہے،حکومت بھی90دن کےالیکشن کےبعدمزید14دن بعدوجودمیں آتی ہے،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وہ صرف الیکشن ڈیٹ سے متعلقہ ہے، نیپال میں ایک بار جب مقررہ مدت میں الیکشن نہیں ہوئے تو عدالت نے مدت بڑھائی تھی۔

 ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا کہ جسٹس رضا قریشی نے نگران وزیراعلیٰ کیخلاف ایک درخواست خارج کی تھی، وکیل درخواست گزار پھر بولے کہ وہ درخواست ابھی زیر التواہے، خارج نہیں ہوئی، درخواست گزار وکیل نے بی بی سی اردو کا حوالہ دیا تو عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ،ساتھ درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔









اشتہار


اشتہار