حکومت کا ویب سائٹس، ویب چینلز اور یوٹیوب چینلز کی رجسٹریشن کا فیصلہ

Government's decision to register websites, web channels and YouTube channels

وفاقی حکومت نے ملک میں آن لائن سرگرمیوں اور سائبر کرائم کی مانیٹرنگ کے لیے پی ٹی اے طرز کی الگ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ حکومت نے ویب سائٹس، ویب چینلز اور یوٹیوب چینلز کی رجسٹریشن کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

پی ٹی اے، ایف آئی اے سائبر کرائمز کے اختیارات اتھارٹی کو منتقل ہوں گے جس کے لیے وزارت آئی ٹی نے بل وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا ہے۔وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی حکام کے مطابق ملک بھر میں بڑھتی ہوئی آن لائن سرگرمیوں اور سائبر کرائمز کے معاملات کی مانیٹرنگ کے لیے حکومت نے پی ٹی اے طرز کی الگ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

       ٹک ٹاک سے پیسے کمانا اب صارفین کیلئے زیادہ آسان ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق نئی ریگولیٹری اتھارٹی کا نام ای سیفٹی اتھارٹی ہوگا، وزارت آئی ٹی نے بل وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام ویب سائٹس کی مانیٹرنگ ای سیفٹی اتھارٹی کرے گی۔

مجوزہ بل کے مطابق ویب سائٹس کے اجازت ناموں اور قانون کی خلاف ورزی پر جرمانوں کا اختیار اتھارٹی کے پاس ہوگا جبکہ اتھارٹی ٹی وی چینلز اور اخبارات کی ویب سائٹس کی بھی نگرانی کرے گی، اتھارٹی کے پاس ویب چینلز کو لائسنس دینے کا اختیار بھی ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق ویب مانیٹرنگ کا اختیار پی ٹی اے سے واپس لیا جائے گا، پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کو حاصل اختیارات کو بھی ناکافی قرار دیا گیا ہے۔

ای سیفٹی اتھارٹی بل کے مطابق پیکا ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا رولز بنے وہ بھی کارآمد ثابت نہ ہوئے، پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر مواد کو بلاک کرنے کی رسائی نہیں، پیکا ایکٹ کے مطابق سائبر کرائمز کے تدارک کے لی الگ اتھارٹی نہیں بنائی گئی۔ ٹاسک ایف آئی اے کو دیا گیا جس پر پہلے ہی دیگر معاملات کے باعث بوجھ ہے۔



اشتہار


اشتہار