تحریک انصاف کی معاشی ٹیم کے رکن مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف پی ٹی آئی کو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت سمجھتا ہے اس لیے پی ٹی آئی کو اعتماد میں لینا چاہتا ہے۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی معیشت سے متعلق بہت پریشان ہے۔آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ 9 ماہ کا معاہدہ اس لیے کیا کہ حکومت الیکشن کی وجہ سے زیادہ اخراجات نہ کر دے۔
مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف تحریک انصاف کو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت سمجھتا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کو اعتماد میں لینا چاہتا ہے۔گذشتہ روز آئی ایم ایف کا وفد چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیےزمان پارک پہنچا۔ آئی ایم ایف وفد اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ملاقات میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔
ملاقات میں سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے ویڈیولنک پر آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء حماد اظہر نے ٹویٹ میں کہا کہ ملاقات میں آئی ایم ایف کے ریذیڈنٹ نمائندے ایستھرپریز نے شرکت کی۔ آئی ایم ایف کے کنٹری چیف نیتھن پورٹر نے واشنگٹن سے ورچوئل شرکت کی۔ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، ملاقات میں سٹاف لیول معاہدے سے متعلق بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا جہانگیر ترین سے ٹیلیفونک رابطہ
آئی ایم ایف نے حکومت کے ساتھ 3ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلئے طے کیا ہے۔ اس تناظر میں ہم مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔نئی حکومت کے قیام تک میکرومعاشی استحکام کیلئے اسٹینڈ بائی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں، غریب طبقات کو بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بچانے کیلئے منصوبوں پر زور دیتے ہیں،
معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام اور قانون کی عملداری کو مرکزی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔ آزادانہ منصفانہ انتخابات کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت اصلاحات کا آغاز کرے گی، نئی حکومت معاشی تبدیلی اور شمولیت پر مبنی ترقی کیلئے کثیرالجہتی اداروں سے طویل مدتی بنیاد پر رابطہ سازی کرے گی۔