برطانیہ کے شہر برسلز میں ہفتے کے روز ایک شخص سب وے اسٹیشن کے دھاتی دروازے میں سر پھنسنے کے بعد جان گنوا بیٹھا۔
یہ حادثہ صبح 4:30 بجے کے قریب سٹی سینٹر میں میٹرو روجیر میں پیش آیا۔
فائر فائٹرز نے موقع پر پہنچ کر متاثرہ شخص کو نکالا۔
نئی پارٹی کی تشکیل کے معاملات فائنل راؤنڈ میں داخل
برسلز کے میٹرو اسٹیشنز پر شٹر نما دھاتی دروازے نصب ہیں جو خودکار طریقے سے کھلتے اور بند ہوتے ہیں۔
فائر ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں متاثرہ شخص کو نکالنا پڑا، لیکن وہ اسے زندہ نہیں رکھ سکے۔
مارے گئے شخص کی فوری طور پر شناخت معلوم نہیں ہو سکی۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان والٹر ڈیریو نے بتایا کہ ”مارچ کے بعد سے یہ اس نوعیت کا چوتھا واقعہ ہے اور اس بار بدقسمتی سے اس کے نتیجہ ہلاکت خیز نکلا۔“
مقامی میڈیا نے حالیہ ہفتوں میں آٹومیٹک دروازے کھولنے کے وقت حادثات کے کئی واقعات پیش کیے ہیں۔
والٹر ڈیریو کے مطابق، اب تک ان واقعات میں صرف ٹانگیں ہی پھنسی تھیں۔
فائر بریگیڈ کے ترجمان نے بتایا کہ مہلک حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔
پتا لگایا جارہا ہے کہ آیا متاثرہ شخص ”بے گھر یا نشئی“ تھا یا نہیں۔
برسلز میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے والی کمپنی Stib کے مطابق، یہ حادثہ واضح طور پر میٹرو میں داخل ہونے کی کوشش سے منسلک ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ معمول کے وقت ہر جگہ ساڑھے بجے دروازے خود بخود کھل جاتے ہیں، یہ بنیادی ڈھانچے کا مسئلہ نہیں ہے۔
اسٹب کی ترجمان سنڈی آرینٹس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ”گزشتہ سال کے دوران، ہم نے سب وے نیٹ ورک پر بے گھر لوگوں کی موجدگی کی رپورٹوں میں اضافہ دیکھا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ ہم نے آخری موسم خزاں میں خطرے کی گھنٹی بجائی تھی۔ ہمیں مجاز حکام اور انجمنوں سے تعاون کی ضرورت ہے۔