Whatsapp Decides to maintain Controversial Privacy Policy

 


The popular messaging application WhatsApp has come under criticism again, which is a new privacy policy to continue the company.

دنیا کی مقبول میسجنگ ایپلیکیشن واٹس ایپ ایک بار پھر تنقید کی زد میں آگئی ہے، جس کی وجہ کمپنی کی جانب سے نئی پرائیویسی پالیسی جاری رکھنا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق واٹس ایپ نے گذشتہ ماہ صارفین کی شدید تنقید کے بعد نئی پرائیویسی پالیسی مؤخر کردی تھی لیکن اب واٹس ایپ نے کہا ہے کہ وہ اسی پالیسی کو جاری رکھیں گے۔

مقبول میسجنگ ایپلیکیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ وہ صارفین کو اپنے طور پر نئی پرائیویسی پالیسی پڑھنے کی اجازت دیں گے اور اضافی معلومات کی فراہمی کے لیے ایک بینر بھی دکھایا جائے گا۔
کمپنی کی جانب سے اس پالیسی کو گذشتہ ماہ آٹھ فروری نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور صارفین کو خبردار کیا گیا تھا کہ انہیں اسے لازمی قبول کرنا ہوگا، بصورت دیگر ان کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیئے جائیں گے۔

واٹس ایپ کی نئی پالیسی کیا ہے؟

نئی پرائیویسی پالیسی کے مطابق صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور مینج کرسکیں گے جبکہ فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ کو اپنی دیگر سروسز سے منسلک کیا جاسکے گا۔

عوامی ردعمل اور واٹس ایپ کا یوٹرن

واٹس ایپ کی پالیسی پر دنیا بھر میں صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی اور اس کی حریف ایپس ٹیلیگرام اور سگنل کے صارفین کی تعداد میں بھی بہت بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

بعد ازاں واٹس ایپ انتظامیہ نے وضاحت کی تھی کہ وہ صارفین کے ڈیٹا کو نہ تو فروخت کریں گے اور نہ ہی اس تک ان کی رسائی ہے، جس کے بعد کمپنی نے 16 جنوری کو اکاؤنٹس ڈیلیٹ کرنے کے فیصلے کو مؤخر کرتے ہوئے عوام کو پالیسی پر آرام سے نظرثانی کرنے کی درخواست کی تھی۔

 میسیجنگ ایپ کی انتظامیہ نے مذکورہ تنقید کے طوفان کو کم کرنے کے لیے اپنے اسٹیٹس کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا اور 28 جنوری کی صبح دنیا بھر میں لوگوں کو واٹس ایپ کے آفیشل اسٹیٹس اپنے اکاؤنٹ پر نظر آئے تھے۔

اشتہار


اشتہار