Lahore Qalandars are no longer the weakest and last team at the table, David Visay

 


Lahore Qalandars are no longer the weakest and last team at the table, David Visay
Players start playing golf to improve power hitting, exclusive talk

کراچی(اُردو پوائنٹ) پی ایس ایل کی ٹیم لاہور قلندرز کے جنوبی افریقی آل راؤنڈر ڈیوڈ ویزے نے کہا ہے کہ قلندرز اب وہ ٹیم نہیں رہی کہ جسے کوئی کمزور یا ٹیبلز پر آخری پوزیشن پر رہنے والی ٹیم سمجھے، یہ ایک مضبوط ٹیم اور پی ایس ایل جیتنے کی سنجیدہ امیدوار ہے۔ ایک انٹرویومیں 35 سالہ آل راؤنڈر نے کہا کہ لاہور قلندرز نے ابتدائی دو میچز میں شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کرکے ٹورنامنٹ میں فاتحانہ آغاز کیا ہے، کسی بھی ٹورنامنٹ میں اچھا آغاز بہت ضروری ہے ورنہ آخر کے میچز میں ٹیم پر بہت پریشر آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہی ہوا ہے کہ قلندرز نے اس طرح ٹورنامنٹ شروع کیا ہو، کھلاری گراؤنڈ میں بھرپور محنت کر رہے ہیں۔

چھ ایک روزہ میچز اور 20 ٹی ٹوئنٹی میچز میں جنوبی افریقا کی نمائندگی کرنے والے کرکٹر نے لاہور قلندرز کے فینز سے وعدہ کیا کہ لاہور قلندرز کی ٹیم اس بار بھی فینز کو اچھی یادیں دے گی۔انہوںنے کہاکہ فینز نے ہر حالات میں لاہور قلندرز کا ساتھ دیا جو کافی حوصلہ افزا ہے۔

لاہور قلندرز کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے ڈیوڈ ویزے نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ لاہور قلندرز نے اچھے برے حالات میں اپنے کھلاڑیوں کی بھرپور سپورٹ کی، خراب رزلٹ کے باوجود بھی کھلاڑیوں کو ساتھ رکھا اور ان کو اپنا کھیل بہتر کرنے کا موقع دیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ٹیم ایک وننگ کامبی نیشن میں تبدیل ہو چکی ہے۔ایک سوال پر ڈیوڈ ویزے نے کہا کہ جس طرح لاہور قلندرز نے ابتدائی دو میچز اور خاص طور پر کوئٹہ کے خلاف 9 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اس سے سب کو پیغام جاتا ہے کہ اس بار ٹیم کے کیا ارادے ہیں، اب قلندرز وہ ٹیم نہیں کہ جس کو ٹیبل کی آخری ٹیم سمجھا جاِئے، اب قلندرز ایک مضبوط اسکواڈ بن چکے ہیں جس کو آسان نہیں سمجھا جا سکتا۔
جنوبی افریقی کرکٹر نے لاہور قلندرز کے پلیئر ڈیویلپمنٹ پروگرام کی بھی تعریف کی اور کہا کہ کسی فرنچائز کا ٹیلنٹ کو یوں تلاش کرنا اور اس کو ایک پرفارمر بننے تک تیار کرنا، یہ سب کچھ بہت حیران کن اور کافی شاندار کام ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔لاہور قلندرز کے لیے متعدد جارحانہ اننگز کھیلنے والے کرکٹر نے کہا کہ پاور ہٹنگ کو بہتر کرنے کے لیے گالف کھیلنا شروع کریں کیوں کہ پاور ہٹنگ میں جو بیٹ سوئنگ درکار ہے، وہی بیٹ سوئنگ پاور ہٹنگ میں درکار ہوتا ہے، انہوں نے محمد حفیظ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ گالف کھیل کر ان کی ہٹنگ کافی بہتر ہوئی ہے۔
جنوبی افریقی کرکٹر نے کہا کہ بیس بال اور گالف کے کھلاڑیوں کا سوئنگ ایک جیسا ہے لیکن عام طور پر کرکٹرز کا مختلف ہے کیوںکہ کرکٹرز کو مختلف تکنیک سکھائی جاتی ہے مگر پاور ہٹنگ میں ایسی تکنیک نہیں چلتی اور گزشتہ دو سال کے دوران سب نے دیکھا ہے کہ کرکٹ میں پاوور ہٹنگ کی بنیادیں کس طرح تبدیل ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اچھا ہٹر ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ بیٹسمین بولرز کی حکمت عملی کو پہلے سے سمجھے اور اس سے ایک قدم آگے کا سوچے تاکہ بولر کو غلطی پر مجبور کیا جا سکے، اگر بولر کو غلطی پر مجبور نہیں کیا تو پھر بیٹسمین کے لیے باؤنڈری پار کرنا مشکل ہو جائے گا۔
ڈیوڈ ویزے نے پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اب سب کو معلوم ہو چکا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے شاندار انتظامات ہیں، گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ٹاپ لیول کی کرکٹ کی میزبانی کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انہیں کبھی بھی کوئی خطرہ یا عدم تحفظ کا احساس نہیں ہوا، امید ہے کہ دنیا کی اور بھی ٹاپ ٹیمیں جلد بڑی سیریز کے لیے پاکستان آنا شروع ہو جائیں گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بائیو سیکیور ببل کی زندگی بہت مشکل ہے، کرکٹرز کے لیے کمروں میں بند رہنا چیلنج ہے اور خاص طور پر ایسے موقع پر جب وہ اچھا پرفارم نہیں کر پا رہے ہوں، مجھے نہیں لگتا کہ یہ بائیو سیکیور ببل کا سلسلہ زیادہ عرصہ چلے گا، چیزیں جلد نارمل ہو جائیں گی۔جنوبی افریقی کرکٹر نے کہا کہ پاکستان میں محدود ہی سہی لیکن کراؤڈ ہے اور کراؤڈ کے سامنے کھیل کر اچھا لگ رہا ہے، کافی عرصہ بغیر تماشائیوں کے بعد یہ بھی بہت اچھا سلسلہ ہے، امید ہے کہ جب مقابلے لاہور میں ہوں گے تو وہاں اور بھی زیادہ تماشائیوں کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت مل جائے گی۔

اشتہار


اشتہار