عمران خان کا خونی پلان،جیل میں منصوبہ بندی کا پول کھل گیا

Imran Khan's bloody plan, planning pool opened in jail
سیاسی غیر یقینیت معاشی عدم استحکام اور سماجی گھٹن کے بیچ ڈائیلاگ کی خواہش سینے میں لئے سیاسی فریقین ہر روز ڈیڈلاک کو پہلے سے زیادہ شدید اور مضبوط ترکرتے جارہے ہیں ۔ اس ڈیڈلاک کی کنجی اپنی ذاتی انا ضد اور ہٹ دھرمی کو قربان کرنے میں ہے مگر شائد بدقسمتی سے مملکت خداد کی خاطر کوئی بھی اپنی ضد انا اور ہٹ دھرمی کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ۔ بدقسمتی سے وسائل سے زیادہ مسائل انسانیت سے زیادہ بیانیہ اور پرفارمنس سے زیادہ پاپولیریٹی اہم ہے۔

 اس کی خاطر چاہے ملکی سالمیت داو پر لگے ملک کی بقا خطرے میں یا پھر بین الاقوامی سطح پر جگ ہنسائی کیوں نہ ہو اہم بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پہ ریچ کتنی ملتی ہے دادو تحسین کے ریکارڈ کتنے ٹوٹتے ہیں اور ٹرینڈ کتنی دیر تک بنا رہتا ہےپروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ پاکستان کو سری لنکا بنانے سے لیکر ڈیفالٹ کرانے تک آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے لیکر دھرنے تک اور یورپی یونین کو جی ایس پی پلس سٹیٹس پر نظرثانی کے مشوروں کے بعد اب ایک اور بیانیہ نئی پیکنگ کے ساتھ مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

 جس میں ملک کے موجودہ حالات کو 1971 سے تعبیر کیا جارہا ہے جس میں اشارہ خدانخواستہ ملک کے دولخت ہونے کی جانب ہے بانی پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس ہینڈل سے کی گئی پوسٹ میں عوام کو حمدالرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھنے کا مشورہ دیا گیا اور ابھارہ گیا کہ جانئے کہ غدار کون ہے یہ بیانیہ بانی پی ٹی آئی کے اسی بیانئے کا تسلسل ہے کہ جس میں انھوں نے ملک میں مارشل لا لگانے سے لیکر ملک کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کرنے تک کی بات کی اور یہ سب اپنے آپ کو اقتدار سے علیحدہ اور ماینس کرنے کے نتیجے کے طور پر سامنے رکھا۔

 جس کے بعد انکی جماعت نے عمران خان کو اپنی ریڈلائن قرار دیتے ہوئے ملکی اداروں کے خلاف اس قدر منظم کیمپین چلائی کے چشم فلک نے نو مئی دوہزار تئیس جیسا سیاہ دن بھی دیکھا کہ جب ملک میں شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کی گئی اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ۔ وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کی جانب سے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی سے چند سوالات پوچھے گئے جو شیخ مجیب الرحمن کی تاریخ اور حمودالرحمان کمیشن سے متعلق تھے ۔

آج حمودالرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھنے والوں اور ملک کو دولخت کرنے کا بیانئہ بنانے والوں سے ہمارے بھی چند سادہ سے سوالات ہیں مگر اس س سے پہلے ملکی سیاسی حالات کو پریشر ککر کی مانند قرار دیکر کسی بھی وقت پھٹنے کا عندیہ دیتے ایک اور بیان کو آپ کے سامنے رکھتے ہیں یہ بیان دینے والا کوئی اور نہیں بلکہ ملک کا سابق صدر اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عارف علوی ہیں کہ جنہوں نے سماجی رابطے کی سایٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھاگنے والے راہ فرار اختیار کریں گے۔ 

جنہوں نے بیرون ملک راستے ہموار کیے ہوئے ہیں اور ہمارا لوٹا ہوا مال ودولت باہر رکھا ہوا ہے۔عارف علوی نے مزید کہا کہ مافیا یہ سمجھ لے اور ہم ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کرتے ہیں کہ ہم بچائیں گے پاکستان کو۔ پریشر ککر کسی بھی دن پھٹ جائے گا اور اقتدار پرجھوٹا اور غاصبانہ قبضہ کرنے والوں کو جھلسا دے گا۔ ہم وفادار پاکستانی ہیں جنھوں نے اپنے ملک میں جینے اور مرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی دیکھیں گے یہ کہاں جایئں گے۔ اللہ ایسے لوگوں پر دنیا بھی تنگ کرتا ہے۔ 

ہم پاکستان کو قوموں کی برادری میں عزت سے کھڑا کریں گے اور ترقی کریں گے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس جھوٹی ، غیر قانونی، جابر اور سفاک حکومت کے تحت جاری لوٹ مار کی راکھ پر وطن کو تعمیر کریں گے۔میں تو مکتی باہنی اور انڈیا کھل کر مجیب الرحمان کو سپورٹ کر رہے تھے آج بانی پی ٹی آئی یہ بتائیں انہیں اِس طرح کی سپورٹ کون فراہم کر رہا ہے؟؟مجیب الرحمن نے تو مانا کے وہ ۱۹۵۶ سے علیحدہ ملک کا خواب دیکھ رہا تھا کیا آپ بھی یہی سوچ رکھتے ہیں؟؟
کیا آپ ۱۹۷۱ سے مطابقت کر کے لوگوں کو اِس بات پر اُبھار رہے ہیں کے وہ پاکستان سے متنفر ہو جائیں کیونکہ بقول آپکے، آپ ہیں تو پاکستان ہے؟؟مجیب الرحمان نے تو اپنی سازش الیکشنز کے بعد حکومت نہ ملنے پر کی - آپ تو پَونے چار سال وزیر اعظم رہے، فوج کے قصیدے پڑتے رہے اور مکمل سپورٹ انجوائے کی، ۱۲ سال سے آپ کی پارٹی کے پی کے میں حکومت کر رہی ہے اور آپکو ایک آئینی اور قانونی طریقہ کار سے ووٹ آف نو کونفیڈینس سے نکالا گیا تو آپ اپنا موازنہ کیسے مجیب الرحمان سے کر رہے ہیں؟؟۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 







اشتہار


اشتہار