The couple, who were posing in public at the university, announced their separation

 

The couple, who were posing in public at the university, announced their separation

Four months ago in March this year, a video of a female student posing and hugging a fellow student at the University of Lahore, a private university in Lahore, went viral and was widely criticized. In the video, the girl who proposed to the boy has presented her position on the matter after 4 months. The family also faces many problems

”غلطی ہوئی“ یونیورسٹی میں سرعام پرپوز نہیں کرنا چاہیے تھا دیگر کیلئے مشورہ ہے ایسا نہ کریں۔۔۔یونیورسٹی میں سرعام پرپوز کرنے والے جوڑے نے راہیں جد کر لیں‎


4ماہ قبل رواں برس مارچ میں لاہور کی نجی یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف لاہور میں ایک طالبہ کے ساتھی طالب علم کو فلمی انداز میں پرپوز کرنے اور بغل گیر ہونے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر کافی تنقید کی گئی تھی ،ویڈیو میں لڑکے کو پروپوز کرنے والی لڑکی نے 4 ماہ بعد معاملے پر اپنا موقف پیش کیا ہے ، حدیقہ نے یوٹیوب چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ واقعے کے بعد بہت مسائل پیدا ہوئے ، تنقید بھی برداشت کرنا پڑی۔تنقید کی وجہ سے فیملی کو بھی کئی مسائل کا سامنا


کرنا پڑا ، شہریار کی جانب سے دئیے گئے انٹرویوز کی وجہ سے بھی کچھ مسائل پیدا ہوئے ، ہم دونوں کے درمیان رابطہ بالکل ختم ہو گیا ہے ، وہ شروع میں مسائل سے بچنے کے لیے انٹرویو نہیں دینا چاہتا لیکن اب چونکہ ہمارا رابطہ ختم ہو چکا ہے اس لیے وہ انٹرویو دے رہا ہے ، وہ انٹرویو میں جیسی باتیں بتا رہا ہے ، ساری ویسی نہیں ہیں ، اس نے کہا کہ شادی کا دو سال بعد دیکھیں گے تو ایسا کچھ نہیں کیونکہ ہمارا رابطہ تو بالکل ختم ہو چکا ہے اور جب رابطہ ہی نہ ہو تو شادی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ، کیونکہ دونوں خاندانوں کے مابین اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔حدیقہ نے مزید کہا کہ ہماری دوستی کو چھ ماہ ہوئے تھے، دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور شادی کرنا چاہ رہے تھے یہی وجہ ہے کہ میں نے اسے پرپوز کیا ، تمام معاملے میں اس کی مرضی شامل تھی ، ہم سب کو بتانا چاہ رہے تھے کہ ہم شادی کریں گے ، ہمیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ ویڈیو وائرل ہو گی کیونکہ جب پرپوز کرنے لگی تھی تو وہاں پر اتنے لوگ موجود نہیں تھے ، ایک دم وہاں سب جمع ہو گئے ، ہمیں یہ بھی اندازہ نہیں تھا کہ کون کون ویڈیوز بنا رہا تھا ، ہمیں لگا تھا کہ ویڈیو بس وہی ہیں جو ہمارے اپنے موبائل میں ہیں لیکن رات تک یہ ویڈیو وائرل ہو گئی ، یونیورسٹی کی جانب سے نوٹس دیا گیا تھا لیکن میں نے پہلے والدین کو ذہنی طور پر تیار کرنا تھا جس میں وقت لگا اور اگلی صبح یونیورسٹی میں کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہو سکی اسی وجہ سے یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے آپ نے جو کچھ کیا وہ ٹھیک تھا؟ اس کے جواب میں لڑکی نے کہا کہ مجھے لگتا ہے یہ سب والدین اور گھر والوں کی رضامندی سے کرنا چاہئے تھا ، دوسرا یہ کہ یونیورسٹی کے اندر پرپوز نہیں کرنا چاہئے تھا ، تھوڑی سی مشکلیں ابھی بھی درپیش ہیں لیکن والد کی سپورٹ حاصل رہی اور کہا کہ آپ پریشان مت ہوں اور اپنی ڈگری مکمل کر لیں ، اگر کوئی لڑکا یا لڑکی کسی کو پروپوزکرنا چاہتا ہے تو پہلے اپنی فیملی کو اعتماد میں ضرور لے۔


اشتہار


اشتہار